کوئٹہ میں مہنگائی، پرائس کنٹرول کمیٹی ممبران کے انکشافات

کوئٹہ: ڈیجیٹل نیوز اردو(ویب رپورٹر)
کوئٹہ پرائس کنٹرول کمیٹی کے ممبران نے کہا ہے کہ بڑے آفر پر اشیاء خوردونوش کے تعین کا اختیار ڈپٹی کمشنر سے لیکر محکمہ انڈسٹریز کے سپرد کردیا گیا۔ افسران کو نوازنے اور عوام پر بوجھ ڈالنے کے لئے یہ عمل کیا جارہا ہے۔پہلے بھی محکمہ انڈسٹریز نے اختیار حاصل کرکے ڈیری مالکان سے 50 ہزار روپے حاصل کرکے 17 روپے یکمشت دودھ کی قیمت بڑھائی تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ موجودہ ضلعی انتظامیہ بھی مافیا کے ہاتھوں یرغمال ہے۔ ایک رات میں گوشت کی قیمت میں 500 روپے اضافے پر لاڈلے کو چور نہ کہیں تو کیا کہیں
کوئٹہ پرائس کنٹرول کمیٹی کے ممبران سابق کونسلر محمد اسلم رند، کنزیومر سوسائٹی کے چیئرمین نذر بڑیچ نے پریس کانفرنس کی انجمن تاجران کے ٹکری حمید بنگلزئی، انجینئر عزیز بازئی، سردار حبیب بڑیچ حافظ قدیر لہڑی بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ 2021 میں وفاقی حکومت نے ڈپٹی کمشنرز کو پرائس کنٹرول کرنے کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا۔ بلوچستان کے تمام ڈپٹی کمشنرز کے پاس پرائس کنٹرول کا اختیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر باعث تشویش ہے کہ 17مارچ کو کوئٹہ میں ڈپٹی کمشنر پرائس کنٹرول کمیٹی کا اجلاس بلاتے ہیں اور اسی روز چیف سیکرٹری کے حکم اور انڈسٹریز ڈیپارٹمنٹ کی خواہش پر اشیاء خوردونوش کے تعین کا اختیار انڈسٹریز ڈیپارٹمنٹ کو دیا جاتا ہے۔ انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ یہ کوئی بڑی آفر کے تحت ہوا ہے 2021 میں بھی ڈیری فارم مالکان سے 50 ہزار روپے لیکر انڈسٹریز ڈیپارٹمنٹ نے دودھ 17 روپے یکمشت مہنگا کیا تھا۔ پرائس کنٹرول کمیٹی کے ممبران کا مزید کہنا تھا کہ پرائس کنٹرول کا اختیار انڈسٹریز کو دینے کا مقصد رمضان میں لوٹ مار ہے۔ پرائس کنٹرول کمیٹی ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں فعال کمیٹی کے طور پر کام کررہی تھی۔ تجزیاتی طور پر نرخ نامہ جاری ہوا کرتا تھا۔ انڈسٹریز کا اشیائے خوردونوش سے کوئی تعلق نہیں افسران کو نوازنے اور عوام پر بوجھ ڈالنے کے لئے یہ عمل کیا جارہا ہے۔ صحافیوں کے سوالات پر میر اسلم رند اور نذر بڑیچ کا کہنا تھا کہ مارکیٹ مافیا اب ضلعی افسران کے ساتھ ملی بھگت کے ساتھ عوام کو لوٹ رہے ہیں موجودہ ضلعی انتظامیہ بھی مافیا کے ہاتھوں مکمل یرغمال ہے۔پورا شہر ملاوٹ ۔ناجائز منافع خوری ۔مصنوعی منافع خوروں کے ہاتھوں یرغمال ہے انہوں نے کہا کہ ایک رات میں گوشت کی قیمت میں 500 روپے اضافہ ہونے پر لاڈلے کو چور نہ کہیں تو کیا کہیں دودھ گوشت سمیت اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کے جرم میں ضلعی انتظامیہ شریک ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں