حکومت اور دیگر صارفین کہ ذمہ کیسکو کے مجموعی بقایاجات577ارب روپے تک پہنچ گئے

کوئٹہ: ڈیجیٹل نیوز اردو(ویب رپورٹر)
کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی(کیسکو)اُن تمام نادہندگان کے بجلی کنکشنز منقطع کرتی رہتی ہے جواپنے بجلی کے واجبات ادانہیں کرتے اور اُن نادہندگان کو وقتاً فوقتاً نوٹسز کے علاوہ بلوں پر بجلی منقطع کرنے کے بارے میں پیشگی اطلاع بھی دی جاتی ہے تاکہ صارفین کسی بھی ممکنہ زحمت سے بچنے کے لئے اپنے بلوں کی ادائیگی کو ممکن بناسکیں لیکن تا حال عادی نا دہندگان کی جا نب سے کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہ آنے کی وجہ سے کمپنی کے لئے مالی مشکالات میں اضافہ ہوتاجارہاہے۔ کیسکو اُن تمام سرکاری، نجی، گھریلو، کمرشل، انڈسٹریل اور زرعی صارفین کو نوٹسز کی صورت میں بل جمع کرانے کے لئے اپیل کرتی رہتی ہے جس کے بعد بل جمع نہ کرانے کی صورت میں نادہندگان کے برقی کنکشنزکیسکو بلاتفریق منقطع کرے گی۔ماہ دسمبر2022ء تک کیسکوکے تمام نادہندہ صارفین کے ذمہ مجموعی تمام بقایاجات 577ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں اورانہی رقم میں سے زرعی صارفین کے ذمہ 448ارب روپے،زرعی سبسڈی کی مدمیں صوبائی حکومت کے زمہ تقریباً44ارب روپے جبکہ وفاقی حکومت کے زمہ زرعی سبسڈی کی مدمیں 26ارب روپے واجب الاداہیں۔ صوبائی حکومت کے ذیلی محکموں کے ذمہ 30ارب روپے، وفاقی حکومت کے ذیلی محکموں کے زمہ02 ارب روپے جبکہ دیگرصارفین (گھریلو، کمرشل اورصنعتی) کے ذمہ تقریباً28ارب روپے کے بقایاجات واجب الاداہیں۔ماہ دسمبر2022ء کے بلوں کی مدمیں صوبائی محکموں کی جانب سے بجلی کے بل جمع کرنے کی شرح صرف 42 فیصدرہی جبکہ وفاقی حکومت کے ذیلی محکموں کی طرف سے ماہ دسمبر میں بلوں کی جمع کرنے کی شرح85 فیصد، گھریلو صارفین 60فیصد،کمرشل 90فیصداورانڈسٹریل صارفین کی جانب سے بل جمع کرانے کی شرح 93 فیصدرہی جبکہ زرعی صارفین کی جانب سے ماہ دسمبر میں بل جمع کرانے کی شرح صرف4.6 فیصدرہی۔صوبائی حکومت کے وہ تمام ذیلی محکمے جو کیسکوکے نا دہندہ ہیں اُن میں پبلک ہیلتھ انجینئرنگ 14ارب 70کروڑروپے، محکمہ تعلیم کے ذمہ 6ارب53کروڑ روپے، بلوچستان پولیس تقریباًایک ارب روپے،گورنرہاؤس 3کروڑ63لاکھ روپے، وزیراعلیٰ ہاؤس تقریباً ایک کروڑ93لاکھ روپے،صوبائی اسمبلی 41لاکھ روپے، ہائی کورٹ 89لاکھ روپے لوکل گورنمنٹ اینڈرورل ڈیولپمنٹ کے ذمہ35کروڑ روپے، کمیونیکشن اینڈورکس ڈیپارٹمنٹ29کروڑ48لاکھ روپے، ڈپٹی کمشنرزبلوچستان90کروڑ60لاکھ روپے،کمشنرزکے دفاتر3کروڑ97لاکھ روپے، محکمہ خزانہ تقریباً2کروڑ37لاکھ روپے، محکمہ جیل 8کروڑ57لاکھ روپے، ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ تقریباً35کروڑ85لاکھ روپے، بلوچستان فوڈ ڈیپارٹمنٹ6کروڑ97لاکھ روپے،، فشریز ڈیپارٹمنٹ11کروڑ27لاکھ روپے، محکمہ ایری گیشن کے ذمہ 13کروڑ46لاکھ روپے، لائیواسٹاک ڈیپارٹمنٹ11کروڑ82لاکھ روپے،بلوچستان بلڈنگ کے ذمہ15کروڑ72لاکھ روپے،سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ 10کروڑ29لاکھ روپے، بلوچستان ڈیولپمنٹ اتھارٹی4کروڑ76لاکھ روپے،محکمہ کیو ڈی اے کے ذمہ2کروڑروپے، انڈسٹریز کے ذمہ2کروڑ83لاکھ روپے، ویٹرینری کے ذمہ4کروڑ78لاکھ روپے،پاپولیشن پلاننگ کے ذمہ 4کروڑ28لاکھ روپے، محکمہ صحت 2ارب39کروڑروپے، محکمہ واسا کے ذمہ تقریباً 34کروڑ 84لاکھ روپے،لوکل باڈیز کے11ارب 82کروڑ روپے،گوادرڈیوپلمنٹ اتھارٹی تقریباً5کروڑ40لاکھ روپے،اینمل ہسبنڈری ڈیپارٹمنٹ کے ذمہ 5کروڑ58لاکھ روپے، صوبائی لائبریری کے ذمہ ایک کروڑ23لاکھ روپے،محکمہ جنگلات و جنگلی حیات کے ذمہ 5کروڑ66لاکھ روپے، پلاننگ اینڈڈیولمپنٹ کے ذمہ ایک کروڑ80لاکھ روپے، لیبراینڈمین پاور ڈیپارٹمنٹ کے ذمہ 2کروڑ37لاکھ روپے،محکمہ آئی ٹی کلچر کے ذمہ ایک کروڑ24لاکھ روپے،کالجز اینڈہائیر ایجوکیشن 2کروڑ84لاکھ روپے،ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج ایک کروڑ83لاکھ روپے،جوڈیشنل اکیڈیمی ایک کروڑ52لاکھ روپے کے بقایاجات واجب الاداہیں۔وفاقی محکموں کے مختلف زیلی محکموں کے ذمہ بھی کیسکوکے بجلی واجبات بقایاجات ہیں اُن میں پاکستان پوسٹ آفس کے ذمہ 13کروڑ57لاکھ روپے،پاکستان ٹیلی کمیونکیشن کارپوریشن(پی ٹی سی ایل)11کروڑ98لاکھ روپے، الیکشن کمشنر زایک کروڑ66لاکھ روپے، سینٹرل ایکسائز لینڈکسٹم 8کروڑ35لاکھ کے ذمہ روپے،ڈی جی رجسٹریشن نادار4کروڑ روپے، پلانٹ پروٹیکشن تقریباایک کروڑ77لاکھ روپے، سوئی نادرن گیس کمپنی کے ذمہ74لاکھ روپے، سوئی سدرن گیس کمپنی کے ذمہ69لاکھ روپے، نیشنل بینک آف پاکستان ایک کروڑ40لاکھ روپے،بلوچستان یونیورسٹی کے ذمہ35لاکھ روپے، این ٹی سی کے ذمہ ایک کروڑ روپے، گوادرپورٹ اتھارٹی کے ذمہ ایک کروڑ12لاکھ روپے، میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ کے ذمہ تقریباً ایک کروڑ18لاکھ روپے، محکمہ آرکیالوجی کے ذمہ ایک کروڑ28لاکھ روپے،نیشنل ہائی و ے اتھارٹی کے ذمہ تقریبا50لاکھ روپے روپے، پاک پی ڈبیلوڈی ایک کروڑ 86لاکھ روپے اورفیڈرل شریعت کورٹ کے ذمہ 72لاکھ روپے کے بقایاجات واجب الادا ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں